دل کو پتھر بنا کے دیکھتے ہیں
اس سے نظریں چرا کے دیکھتے ہیں
دل کو تسکین کی ضرورت ہے
درد کو گنگنا کے دیکھتے ہیں
جاگتا ہے کہ سو رہا ہے وہ
اس کے خوابوں میں جا کے دیکھتے ہیں
اس نے کیا لکھ دیا ہے آنکھوں میں
آئینہ پاس لا کے دیکھتے ہیں
پھر نیا درد چاہتا ہے یہ دل
اس کی باتوں میں آ کے دیکھتے ہیں
خوشبو سکسینہ
No comments:
Post a Comment