تاریخ میں یہ حادثہ پہلے ہوا نہ تھا
دھوکا کسی نے ایسے کسی کو دیا نہ تھا
الزامِ انہدام تمہیں کس لیے نہ دوں
کوئی وہاں تمہارے سوا دوسرا نہ تھا
کل ہم بھی حکمراں تھے اسی سرزمین پر
نا حق کسی پہ ظلم کسی کا ہوا نہ تھا
اب کہنا پڑا رہا ہے کہ جب ہم غلام تھے
وہ دور تھا بُرا مگر ایسا بُرا نہ تھا
کیوں کر ہوا یہ کیسے ہوا غور کیجیے
اس طرح گلستاں کبھی پہلے جلا نہ تھا
اس بار ظلم و جور کی حد ختم ہو گئی
دل میرا اس طرح کبھی توڑا گیا نہ تھا
منظر نجات جلد ملی اس کے ظلم سے
ظالم کی عمر ہوتی ہے کم یہ پتہ نہ تھا
منظر ہاشمی
No comments:
Post a Comment