زیست میں رنگ بھر گئی آخر
وہ نظر کام کر گئی آخر
جذب وحشت کی کارسازی سے
دل کی قسمت سنور گئی آخر
چیر کر پردۂ مہ و انجم
آپ ہی پر نظر گئی آخر
جو قیامت گزرنی تھی ہم پر
دل کے ہاتھوں گزر گئی آخر
ہائے وہ اک نگاہ دزدیدہ
کیا کیا الزام دھر گئی آخر
جو خلش دل میں تھی نہاں پہلے
رگ و پے میں اتر گئی آخر
عزم تاباں سے برسر منزل
روشنی سی بکھر گئی آخر
سوز دل کے طفیل اے منشا
شاعری بھی نکھر گئی آخر
منشاء الرحمٰن
No comments:
Post a Comment