Sunday, 8 December 2024

زیست میں رنگ بھر گئی آخر

 زیست میں رنگ بھر گئی آخر

وہ نظر کام کر گئی آخر

جذب وحشت کی کارسازی سے

دل کی قسمت سنور گئی آخر

چیر کر پردۂ مہ و انجم

آپ ہی پر نظر گئی آخر

 جو قیامت گزرنی تھی ہم پر

دل کے ہاتھوں گزر گئی آخر

ہائے وہ اک نگاہ دزدیدہ

کیا کیا الزام دھر گئی آخر

جو خلش دل میں تھی نہاں پہلے

رگ و پے میں اتر گئی آخر

عزم تاباں سے برسر منزل

روشنی سی بکھر گئی آخر

سوز دل کے طفیل اے منشا

شاعری بھی نکھر گئی آخر


منشاء الرحمٰن

No comments:

Post a Comment