Tuesday, 10 December 2024

اٹک گیا ہے یہ دل خارزار میں اپنا

 اٹک گیا ہے یہ دل خارزار میں اپنا

کوئی علاج نہیں شہر یار میں اپنا

اب اس کے شہر میں جائیں تو کس لیے جائیں

ہوا وہ غیر تو کیا اس دیار میں اپنا

ملی نہ جان گنوا کر بھی منزلِ مقصود

لُٹا خزانۂ دل رہگزار میں اپنا

جو عمر بھر نہیں آئے وہ اب کیا آئیں گے

تمام عمر گیا انتظار میں اپنا

ہزار بار فریبِ یقینِ دل کھایا

ضمیر کیا نہ لُٹا اعتبار میں اپنا


ضمیر حیدر ضمیر

بصارت سے محروم شاعر

No comments:

Post a Comment