Tuesday, 10 December 2024

تم قتل کرو ہو ۔۔۔۔

 تم قتل کرو ہو


اس کی باتوں کے ترکش میں

زہر میں بجھے ہوئے

لفظوں کے تیر تھے

جن سے میرا لہجہ

لہولہون ہو گیا

لیکن ساتھ ہی اس نے

اپنی شگفتہ آنکھوں کی

مہکتی مسکراہٹ سے

میرے لہجے پر

خاموشی کا مرہم رکھ دیا


نذیر آزاد

No comments:

Post a Comment