Tuesday, 10 December 2024

سیپ کو موتی سمندر سے ملا

 سیپ کو موتی سمندر سے ملا

بے طلب ہم کو تِرے در سے ملا

وہ خزانہ آپ کے صدقے سے ملا

جو بہاروں کو گُلِ تر سے ملا

سر جُھکا جس پر مہ و خُورشید کا

آستاں ایسا مقدر سے ملا

وہ نہ مل پایا زمانے میں کہیں

جو سکوں دل کو تِرے در سے ملا

سلسلہ مسعود کے ایمان کا

نعرۂ اللہ اکبر سے ملا


مسعود بھوپالی

No comments:

Post a Comment