Tuesday, 10 December 2024

وہ اضطراب شب انتظار ہوتا ہے

 وہ اضطراب شبِ انتظار ہوتا ہے

کہ ماہتاب کلیجہ کے پار ہوتا ہے

فسُردہ آپ نہ ہوں دیکھ کر مِرا داماں

یہ بد نصیب یوں ہی تار تار ہوتا ہے

نہیں کچھ اور محبت کی چوٹ ہے ہمدم

یہ درد دل میں کہیں بار بار ہوتا ہے

تِری تلاش سے غافل نہیں تِرا وحشی

زوالِ ہوش میں بھی ہوشیار ہوتا ہے

ہو ان کا وعدۂ فردا غلط سہی، لیکن

میں کیا کروں کہ مجھے اعتبار ہوتا ہے


جمیلہ خاتون تسنیم

No comments:

Post a Comment