Monday, 19 May 2025

آفاق دل میں طلعتِ فن اور بڑھ گئی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


آفاقِ دل میں طلعتِ فن اور بڑھ گئی

نعتِ نبیؐ سے تابِ سخن اور بڑھ گئی

خیرات لیے کے آئی صبا اُن کے باغ سے

رنگینئ جمالِ چمن اور بڑھ گئی

بزمِ ثنائے زلف میں جب سے ہوئی شریک

دنیا میں قدرِ مُشکِ ختن اور بڑھ گئی

دندانِ شہ کی نغمہ سرائی کا فیض ہے

پہلے سے تابِ دُرِ عدن اور بڑھ گئی

اُن کے لبوں کا وصف سنا تھا کہ بہرِ دید

حسرت، درونِ لعلِ یمن اور بڑھ گئی

ان کا عرق لگا کے وہ مہکی تھی مثلِ گل

بلکہ گلاب و گل سے دلہن اور بڑھ گئی

میلادِ شہﷺ پہ شمس نے پایا لباسِ نور

طلعت میں شمعِ چرخِ کہن اور بڑھ گئی

رکھا قدم انہوں نے سرِ اوج پر ترے

رفعت تِری اے نیل گگن! اور بڑھ گئی

اقدامِ حق سےجبۂ باطل پہ تھی شکن

ہجرت ہوئی تو ایک شکن اور بڑھ گئی

وہ جلوہ گر تھے خواہشِ دیدار کم نہ تھی

پردہ کیا تو سب کی لگن اور بڑھ گئی

یادِ گلِ وصال نے بے تاب کر دیا

جو خارِ ہجرکی تھی چبھن اور بڑھ گئی

سیفی! یہ مدحتِ شہِ خوباںؐ کا نور ہے

چمکی عروسِ فکر، کرن اور بڑھ گئی


شاکر حسین سیفی

No comments:

Post a Comment