ترانۂ مسلم
زور ایماں سے اگر کام مسلماں لے لے
زندگی خضر سے لے نوح سے طوفاں لے لے
جتنے تاریک مراحل ہیں منور ہو جائیں
ہاتھ میں دل کی اگر شمع فروزاں لے لے
زندگی عزم طلب، عزم کو جرأت کی تلاش
خوف تجھ سے نہ کہیں موت کا پیماں لے لے
چونک غفلت سے، ابھی وقت ہے ورنہ تجھ کو
آڑے ہاتھوں نہ کہیں گنبدِ گرداں لے لے
ہے زمیں تیری اگر اسوۂ احمدؐ پہ چلے
ہے زماں تیرا اگر ہاتھ میں قرآں لے لے
سعئ پیہم تِری ماحول پہ قبضہ کر لے
دستِ ہمت تِرا تاجِ سرِ خاقاں لے لے
ہے تِرے عزم میں پوشیدہ وہ فسوں جس سے
بات کی بات میں تُو ملکِ سلیماں لے لے
تیری تخلیق میں پنہاں ہے خلافت کا راز
تیری تقدیر سے پیدا ہے کہ گیہاں لے لے
عالم کون ہے، کیا چیز حقیقت یہ ہے
تُو وہ طاقت ہے کہ جو عالمِ امکاں لے لے
عظیم الدین احمد
No comments:
Post a Comment