Tuesday, 20 May 2025

ترانۂ مسلم زور ایماں سے اگر کام مسلماں لے لے

 ترانۂ مسلم


زور ایماں سے اگر کام مسلماں لے لے

زندگی خضر سے لے نوح سے طوفاں لے لے

جتنے تاریک مراحل ہیں منور ہو جائیں

ہاتھ میں دل کی اگر شمع فروزاں لے لے

زندگی عزم طلب، عزم کو جرأت کی تلاش

خوف تجھ سے نہ کہیں موت کا پیماں لے لے

چونک غفلت سے، ابھی وقت ہے ورنہ تجھ کو

آڑے ہاتھوں نہ کہیں گنبدِ گرداں لے لے

ہے زمیں تیری اگر اسوۂ احمدؐ پہ چلے

ہے زماں تیرا اگر ہاتھ میں قرآں لے لے

سعئ پیہم تِری ماحول پہ قبضہ کر لے

دستِ ہمت تِرا تاجِ سرِ خاقاں لے لے

ہے تِرے عزم میں پوشیدہ وہ فسوں جس سے

بات کی بات میں تُو ملکِ سلیماں لے لے

تیری تخلیق میں پنہاں ہے خلافت کا راز

تیری تقدیر سے پیدا ہے کہ گیہاں لے لے

عالم کون ہے، کیا چیز حقیقت یہ ہے

تُو وہ طاقت ہے کہ جو عالمِ امکاں لے لے


عظیم الدین احمد

No comments:

Post a Comment