Monday, 19 May 2025

دار پر بھی تجھے پکارا ہے

 دار پر بھی تجھے پکارا ہے

کس قدر حوصلہ ہمارا ہے

حوصلے چھو رہے ہیں ساحل کو

گرچہ گرداب میں شکارا ہے

جو چمکتا ہے صبح مشرق سے

وہ مِرے بخت کا ستارا ہے

دل کی آواز سن رہا ہوں میں

یا مجھے آپ نے پکارا ہے

ذکر کس کس کا کیجیے کہ ہمیں

تیری اک اک ادا نے مارا ہے

بازئ عشق جیتنے والے

ہار میں بھی کہاں خسارا ہے

میرا احساسِ آگہی اے دوست

اپنی بیداریوں سے ہارا ہے

جگمگاتے ہیں بام و در زریں

آج کتنا حسیں نظارا ہے


مہر زریں

مہرالنساء

No comments:

Post a Comment