دار پر بھی تجھے پکارا ہے
کس قدر حوصلہ ہمارا ہے
حوصلے چھو رہے ہیں ساحل کو
گرچہ گرداب میں شکارا ہے
جو چمکتا ہے صبح مشرق سے
وہ مِرے بخت کا ستارا ہے
دل کی آواز سن رہا ہوں میں
یا مجھے آپ نے پکارا ہے
ذکر کس کس کا کیجیے کہ ہمیں
تیری اک اک ادا نے مارا ہے
بازئ عشق جیتنے والے
ہار میں بھی کہاں خسارا ہے
میرا احساسِ آگہی اے دوست
اپنی بیداریوں سے ہارا ہے
جگمگاتے ہیں بام و در زریں
آج کتنا حسیں نظارا ہے
مہر زریں
مہرالنساء
No comments:
Post a Comment