Thursday, 29 May 2025

رہ وفا میں عجب سلسلہ بھی ملتا ہے

 رہ وفا میں عجب سلسلہ بھی ملتا ہے

کوئی ہے خوش تو کوئی غمزدہ بھی ملتا ہے

خوشی ہمیشہ ملے پیار میں کہاں ممکن

غمِ فراق کا کچھ ذائقہ بھی ملتا ہے

یہ مانا اس میں جفاؤں کا تذکرہ ہے بہت

کتابِ عشق میں بابِ وفا بھی ملتا ہے

قدم بڑھاتے رہو گے تو پاؤ گے منزل

تلاش کرنے پر اک دن خدا بھی ملتا ہے

لپٹ کے روتی ہے پلکوں سے میری تنہائی

نجومِ اشک سے دامن بھرا بھی ملتا ہے

سفر میں ماں کی دعائیں بھی لے کے نکلا کرو

کہیں کہیں پہ ہجومِ بلا بھی ملتا ہے

یہ زندگی کبھی ہنستی کبھی ہے روتی ثمر

کہیں خوشی تو کہیں حادثہ بھی ملتا ہے


ثمر غازیپوری

محمد مسلم صدیقی

No comments:

Post a Comment