Saturday, 31 May 2025

حشر میں کام نہ کوئی بھی میری جان آیا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


حشر میں کام نہ کوئی بھی میری جان آیا

میری بگڑی کو بنانے تِراﷺ احسان آیا

دیکھ کر شان تِریؐ اہلِ فلک تھے حیران

مرحبا صلِ علیٰﷺ عرش کا مہمان آیا

بن گیا عرشِ معلیٰ دلِ ویراں میرا

تِرا ارمان مِرے دل میں جو مہمان آیا

شوقِ پرواز کے پھر اور نئے پر نکلے

جب نظر دور سے طیبہ کا گلستان آیا

خوفِ عصیاں نہ رہا کچھ بھی گنہگاروں کا

عرصۂ حشر میں جب شافعِ عصیاں آیا

میرے ممدوحِ دو عالم کا خدا ہے وصّاف

جس کی توصیف میں افلاک سے قرآن آیا

اور کوئی بھی گنہ گار کا حامی نہ ہوا

کام آیا جو قیامت میں تو ایمان آیا

مرتبہ اُمتِ محبوبﷺ کا دیکھا راسخ

پیشوائی کو درِ خُلد پہ رضواں آیا


محمد یوسف راسخ

راسخ ابن بیدل

No comments:

Post a Comment