Thursday, 22 May 2025

آنکھوں کو آنسوؤں سے محبت ہے کیا کروں

 آنکھوں کو آنسوؤں سے محبت ہے کیا کروں

دل پر تمہارے غم کی حکومت ہے کیا کروں

شیشوں کا ہے مکان کہ حیرانیوں کا گھر

صورت ہر ایک تیری ہی صورت ہے کیا کروں

ہو کر کبھی ادھر سے گزرتی نہیں بہار

میرے چمن کو تیری ضرورت ہے کیا کروں

اک پل بھی جیسے سیکڑوں صدیاں ترے بغیر

ہر سانس جیسے ایک قیامت ہے کیا کروں

جینے ہی دے اسیر نہ مرنے ہی دے مجھے

اک تیر نیم کش کی عنایت ہے کیا کروں


اسیر جبلپوری

No comments:

Post a Comment