Sunday, 18 May 2025

ہوا پھر عکس اپنا یوں جدا آہستہ آہستہ

 ہوا پھر عکس اپنا یوں جدا آہستہ آہستہ

کہ جیسے ہاتھ سے رنگ حنا آہستہ آہستہ

بہت مانوس نظروں سے اچانک کیسے ہٹ جاتا

میں منظر سے پس منظر ہوا آہستہ آہستہ

پھر اس کے بعد ڈھونڈا جائے گا میرا بدن یعنی

مجھے مشہور کر دے گی ہوا آہستہ آہستہ

لہو کی رینگتی رسی رگوں کو جکڑے جاتی ہے

دبی جاتی ہے دھڑکن کی صدا آہستہ آہستہ

اٹھائی جا رہی ہیں جلدی جلدی نور کی لاشیں

ہوا جاتا ہے مدھم اک دیا آہستہ آہستہ

کسی بوڑھے شجر سے پھر نئی دیواریں سیکھیں گی

ٹھہر کر چھاؤں دینے کی ادا آہستہ آہستہ

مجھے اپنی طرف کھینچو مجھے پیوست جاں کر لو

مگر تھوڑا تحمل سے ذرا آہستہ آہستہ

اسی اک شاخ نرگس کے وسیلے سے ہوا آخر

علاقہ در علاقہ پھر ہرا آہستہ آہستہ


ثاقب ہمراز

No comments:

Post a Comment