Tuesday, 20 May 2025

ریت کے تودے پر شیشے کا مکان

 شیشے کا مکان


مٹھی بھر خاک سے زیست کا سامان

ریت کے تودے پر شیشے کا مکان

جو بن جائے تو مکینوں کے دھڑکتے دل

خوف سے لرزا و ہراساں رہیں ہر پل

کہ پورب سے آئی آندھی

یا پچھم سے پتھر کی ضرب

چہار جانب چنگیز و ہلاکو کے جانشیں

امن و شانتی کے پردوں میں ہلاکت کی باتیں

جن سے لرز جائیں پہاڑوں کے پرت

کمزور ہاتھ دعاؤں کے لئے اٹھتے ہوئے

نئی تہذیب میں خود کو تنہا دیکھ کر

کہ پورب سے آئی آندھی

یا پچھم سے پتھر کی ضرب

مٹھی بھر خاک سے زیست کا سامان

ریت کے تودے پر شیشے کا مکان


ڈآکٹر مسعودہ امام

No comments:

Post a Comment