Saturday, 31 May 2025

کون کہتا ہے سر عرش بریں رہتا ہے

 کون کہتا ہے سر عرش بریں رہتا ہے

وہ تو اک درد ہے جو دل کے قریں رہتا ہے

چاند پر اپنے قدم آپ نے کیوں روک لیے

ایک گام اور کہ سورج بھی یہیں رہتا ہے

شمع کی طرح پگھلتا ہوں میں لمحہ لمحہ

میرے احساس میں اک شعلہ جبیں رہتا ہے

دل کے دروازے پہ اب کس کو صدا دیتے ہو

مدتیں گزریں یہاں کوئی نہیں رہتا ہے

وہ جو سورج کو ہتھیلی پہ لیے پھرتا تھا

انہیں تاریک سی گلیوں میں کہیں رہتا ہے

جن فضاؤں میں تمناؤں کا دم گھٹتا ہے

ہاں مرے دور کا فن کار وہیں رہتا ہے

جانے یہ شوق کی ہے کون سی منزل خسرو

میں کہیں رہتا ہوں دل میرا کہیں رہتا ہے


امیر احمد خسرو 

No comments:

Post a Comment