Thursday, 15 May 2025

پوچھ مت کل آئینہ میں کیا ہوا

 پوچھ مت کل آئینہ میں کیا ہوا

اپنے زندہ ہونے کا دھوکہ ہوا

روز سورج ڈوبتا اگتا ہوا

وقت کی اک کیل پر لٹکا ہوا

آ گیا لے کر ادھاری روشنی

چاند نے سورج کو ہے پہنا ہوا

تشنگی اپنی بجھائیں کیسے ہم

جو سمندر تھا وہ اب صحرا ہوا

شہر سے جب بھی یہ دل اکتا گیا

دشت کی جانب مِرا جانا ہوا

خوبیاں میری کوئی گنتا نہیں

اک ذرا سی بھول کا چرچا ہوا

آ گئی ہوں دور چلتے چلتے میں

آسماں پر ہے وہیں ٹھہرا ہوا

یاد اس کی دل سے کیوں جاتی نہیں

وہ تو سیما! کل تھا اک گزرا ہوا


سیما شرما میرٹھی

No comments:

Post a Comment