Monday, 26 May 2025

آگ نفرت کی بجھانے کے لیے کافی ہوں

 آگ نفرت کی بجھانے کے لیے کافی ہوں

میں تجھے پیار سکھانے کے لیے کافی ہوں

ایک قطرہ ہوں میں دریا تو نہیں ہوں لیکن

میں تِری پیاس بجھانے کے لیے کافی ہوں

میں ہوں کمزور مگر اتنا بھی کمزور نہیں

میں تِرا شہر جلانے کے لیے کافی ہوں

تیری عزت کی اگر بات ہے تو پھر میں ہی

تجھ کو سینے سے لگانے کے لیے کافی ہوں

میں اکیلا ہوں مگر تجھ سے محبت ہے مجھے

تیری خاطر میں زمانے کے لیے کافی ہوں


نورعین ساحر

No comments:

Post a Comment