آگ نفرت کی بجھانے کے لیے کافی ہوں
میں تجھے پیار سکھانے کے لیے کافی ہوں
ایک قطرہ ہوں میں دریا تو نہیں ہوں لیکن
میں تِری پیاس بجھانے کے لیے کافی ہوں
میں ہوں کمزور مگر اتنا بھی کمزور نہیں
میں تِرا شہر جلانے کے لیے کافی ہوں
تیری عزت کی اگر بات ہے تو پھر میں ہی
تجھ کو سینے سے لگانے کے لیے کافی ہوں
میں اکیلا ہوں مگر تجھ سے محبت ہے مجھے
تیری خاطر میں زمانے کے لیے کافی ہوں
نورعین ساحر
No comments:
Post a Comment