محبت کی فراوانی نہیں ہے
زمانے! کوئی حیرانی نہیں ہے
اسے جس طرح تم چاہو بہا دو
ہے خوں انسان کا پانی نہیں ہے
بلند آوازِ حق کرتا رہوں گا
مجھے تسلیم آسانی نہیں ہے
یقیناً یہ جہاں فانی ہے لیکن
جہانِ آرزو فانی نہیں ہے
بہت اس کو خدائی کا ہے غرّہ
وہ جس میں بُوئے سلطانی نہیں ہے
غزل ہے یا سحر! کچھ اور ہے یہ
تِرا انداز رومانی نہیں ہے
سحر محمود
No comments:
Post a Comment