Tuesday, 27 May 2025

عشق میں ہر بلا کو آنے دو

 عشق میں ہر بلا کو آنے دو

مجھ کو میرا مقام پانے دو

گزری باتوں کو کیسے جانے دوں

عہد ماضی کو یاد آنے دو

مرحلوں سے گریز کیا مانع

ہمت زیست کو بڑھانے دو

خود سمجھ لیں گے دل کو وہ میرے

ان کو دل کے قریب آنے دو

کل انہیں بھی تو پھول بننا ہے

آج غنچوں کو مسکرانے دو

ان کی دریا دلی کو دیکھیں ہم

آج دامن ہمیں بڑھانے دو

جن کو راجے قریب سمجھا ہے

وہ ستاتے ہیں تو ستانے دو


راجے بریلوی

ڈاکٹر مایا کھنہ 

No comments:

Post a Comment