چمن میں رہ کے بھی دل کو اگر قرار نہیں
تو یہ بہار کی توہین ہے بہار نہیں
تمہارا حسن جو پھولوں سے آشکار نہیں
مِری نگاہ بھی شرمندۂ بہار نہیں
حضور آپ کے وعدوں کا کیا یقیں آئے
یہاں تو زیست پہ بھی اپنی اعتبار نہیں
ہے زندگی مِری اک حادثہ جہاں کے لیے
مِری تباہی پہ کون آج اشکبار نہیں
وہ آنکھ کیا کہ محبت میں خوں بہا نہ سکے
وہ دل ہی کیا ہے جو زخموں سے لالہ زار نہیں
کوئی ہزار سراپا خلوص بن جائے
ہمیں کسی کا بھی انجم اب اعتبار نہیں
انجم سہارنپوری
No comments:
Post a Comment