خواب آنکھوں میں ٹُوٹ جاتے ہیں
روز ہم کِرچیاں اُٹھاتے ہیں
آدمی ہیں مگر خدا کی قسم
ہم خداؤں کے کام آتے ہیں
بزمِ رِنداں سجے گی آج کی شب
آ تجھے روشنی میں لاتے ہیں
ایک محشر یہاں بھی سجتا ہے
لوگ یہ بات بُھول جاتے ہیں
خود برہنہ ہیں اور مزاروں پر
ہم نئی چادریں چڑھاتے ہیں
ہم تو ڈرتے ہیں ایسے لوگوں سے
جو خدا سے ہمیں ڈراتے ہیں
آپ سے دوستی نہیں ہوگی
آپ سچ کا بُرا مناتے ہیں
شہرتیں بِکتی ہیں دکانوں پر
آؤ سرور! خرید لاتے ہیں
سرور خان سرور
No comments:
Post a Comment