Monday, 26 May 2025

دل کے کہنے پہ میں چلا ہی نہیں

 دل کے کہنے پہ میں چلا ہی نہیں

عشق کی چال میں پھنسا ہی نہیں

اس گرانی میں عشق کو ٹٹولا

لاکھ پیٹا مگر چلا ہی نہیں

جس طرح میں لٹا جوانی میں

یوں کوئی آج تک لٹا ہی نہیں

آج ساری اکڑ نکل جاتی

کوئی غنڈہ ہمیں ملا ہی نہیں

کل جو کہتے تھے غیر کو اندھا

آج خود ان کو سوجھتا ہی نہیں

ان اداؤں پہ مر گئے لاکھوں

ان کے نزدیک کچھ ہوا ہی نہیں


ناوک لکھنوی

اشیاق حسین ظریفی

No comments:

Post a Comment