Wednesday, 21 May 2025

یہاں کیا قتل خوابوں کا ہوا ہے

 یہاں کیا قتل خوابوں کا ہوا ہے

تِری آنکھوں میں کیوں کرفیو لگا ہے

میں جس کے عشق میں مٹی ہوا تھا

اسے سونے کے پانی سے لکھا ہے

مِری آنکھوں میں اکثر دکھنے والا

مِری آواز کے پیچھے چھپا ہے

جہاں بچھڑے تھے ہم ان ساحلوں پر

ہمارا نام لہروں نے لکھا ہے

اسی سے جل رہی ہے میری سگریٹ

جو میری میز پر سورج رکھا ہے


تنویر غازی

No comments:

Post a Comment