اگر سکون نہیں اپنے آشیانے میں
تو زندگی ہے اجیرن میاں زمانے میں
ہے خوں کا پیاسا یہاں بھائی ایک بھائی کا
بڑا فساد ہے انسان کے فسانے میں
جو ہیں ہوس کے پجاری وہ مال و زر کے لیے
نہیں ہے خوف انہیں خوں کا خوں بہانے میں
تمام عمر مِرا غم سے بس رہا رشتہ
مزا سا آنے لگا مجھ کو زخم کھانے میں
سنا ہے رب اسے عقبیٰ میں بخش دیتا ہے
سزائیں دیتا ہے جس کو سحر زمانے میں
سحر محمود
No comments:
Post a Comment