Sunday, 25 May 2025

دلوں کے راز سپرد ہوا نہیں کرتے

 دلوں کے راز سپرد ہوا نہیں کرتے

ہم اہل دل ہیں تماشا بپا نہیں کرتے

کبھی گلوں کی وہ خواہش کیا نہیں کرتے

جنہیں عزیز ہیں کانٹے گلہ نہیں کرتے

ہمارے نام سے زندہ ہے سنت فرہاد

ہم اپنے چاک گریباں سیا نہیں کرتے

دلوں میں آئے کہاں سے یقین کی تاثیر

دعا تو کرتے ہیں دل سے دعا نہیں کرتے

یہ عشق وشق کا چکر فقط حماقت ہے

ذہین لوگ حماقت کیا نہیں کرتے

ہمارے تیر کو تکا کبھی نہیں کہنا

ہمارے تیر نشانے خطا نہیں کرتے

یہ پھول ان پے چڑھاتے ہو کس لیے لوگو

شہید زندہ ہیں ان کا عزا نہیں کرتے

وہ خوش نصیب ہیں رب نے جنہیں نوازا ہے

خدا کا شکر مگر وہ ادا نہیں کرتے

دلوں کے داغ سے روشن ہے عالم ہستی

دلوں کے داغ کبھی بھی چھپا نہیں کرتے

جہاں میں ان کو ملے گی نہ منزل مقصود

جو رسم و راہ محبت ادا نہیں کرتے

صہیب ڈھونڈئیے شاید کہ راہ نکلے کوئی

فقیہ شہر تو سب سے ملا نہیں کرتے


صہیب فاروقی

No comments:

Post a Comment