عظیم سچ
مرے خدایا
بچھڑ نہ جائے
جو مجھ سے اب تک ملا نہیں ہے
وہ میری راتوں کا رت جگا بھی
ہے میرے خوابوں کی چاندنی بھی
میں اس کو دیکھوں
تو صبح نکھرے
میں اس کو سوچوں
تو شام مہکے
وہ میرے آنگن میں پاؤں رکھے
تو کہکشاں آسماں سے اترے
مرے خیالوں سے اس کا رشتہ
تمام رشتوں کی
ساری سچائیوں سے برتر
اٹوٹ ان مٹ عظیم رشتہ
مری دعا ہے
وہ شخص
اس شہر آرزو سے
جو اب کے جائے
عظیم سچ اس کے ساتھ جائے
نوشابہ نرگس
No comments:
Post a Comment