Tuesday, 27 May 2025

جس طرح سے پھولوں کی ڈالیاں مہکتی ہیں

 جس طرح سے پھولوں کی ڈالیاں مہکتی ہیں

میرے گھر کے آنگن میں بیٹیاں مہکتی ہیں

پھول سا بدن تیرا اس قدر معطر ہے🌼

خواب میں بھی چھو لوں تو انگلیاں مہکتی ہیں

ماں نے جو کھلائی تھیں اپنے پیارے ہاتھوں سے

ذہن میں ابھی تک وہ روٹیاں مہکتی ہیں

عمر ساری گزری ہو جس کی حق پرستی میں

اس کی تو قیامت تک نیکیاں مہکتی ہیں

ہو گئی رضا رخصت گھر سے بیٹیاں لیکن

اب تلک نگاہوں میں ڈولیاں مہکتی ہیں


سلیم رضا ریوا 

No comments:

Post a Comment