جہانِ درد و غم ہے اور میں ہوں
تِرا نقش قدم ہے اور میں ہوں
کسی کی آنکھ نم ہے اور میں ہوں
وفورِ شوق کم ہے اور میں ہوں
مجھے ہے دولتِ کونین حاصل
مِرے رب کا کرم ہے اور میں ہوں
میں اپنے آپ کو پہچانتا ہوں
مِرا اپنا بھرم ہے اور میں ہوں
یہی کیا کم ہے دنیائے وفا میں
مجھے احساسِ غم ہے اور میں ہوں
کسی کی یاد کا احساں ہے مجھ پر
سکونِ دل بہم ہے اور میں ہوں
مجھے محمود کوئی ڈر نہیں ہے
مِرا اپنا قلم ہے اور میں ہوں
محمود احمد نشتری
No comments:
Post a Comment