Sunday, 18 May 2025

ساقی نہ میکشوں کا کھلے راز میرے بعد

 ساقی نہ میکشوں کا کھلے راز میرے بعد

دروازہ مے کدہ کا رہے باز میرے بعد

آئیں گی یاد ان کو مِری نغمہ سنجیاں

مجھ کو کریں گے یاد ہم آواز میرے بعد

میں خاک ہو کے مٹ ہی گیا راہِ عشق میں

اس انتہا کا ہو گا نہ آغاز میرے بعد

کرتا ہوں تجھ پہ جان و جگر اپنے میں نثار

کوئی اٹھائے گا نہ تِرے ناز میرے بعد

میں کیا قفس میں بند ہوں گلشن ہی لٹ گیا

زاغ و زغن بھی ہو گئے شہباز میرے بعد

میں آرزو میں اٹھ گیا جس کی جہان سے

آیا نہ قبر پر بھی وہ غماز میرے بعد

مرتا ہوں میں جو صبر وہ دیتے ہیں مجھ کو دم

دکھلائیں گے زمانے کو اعجاز میرے بعد


ابوالبقاء منشی ثناء احمد

صبر و عصر سہارنپوری

No comments:

Post a Comment