ساقی نہ میکشوں کا کھلے راز میرے بعد
دروازہ مے کدہ کا رہے باز میرے بعد
آئیں گی یاد ان کو مِری نغمہ سنجیاں
مجھ کو کریں گے یاد ہم آواز میرے بعد
میں خاک ہو کے مٹ ہی گیا راہِ عشق میں
اس انتہا کا ہو گا نہ آغاز میرے بعد
کرتا ہوں تجھ پہ جان و جگر اپنے میں نثار
کوئی اٹھائے گا نہ تِرے ناز میرے بعد
میں کیا قفس میں بند ہوں گلشن ہی لٹ گیا
زاغ و زغن بھی ہو گئے شہباز میرے بعد
میں آرزو میں اٹھ گیا جس کی جہان سے
آیا نہ قبر پر بھی وہ غماز میرے بعد
مرتا ہوں میں جو صبر وہ دیتے ہیں مجھ کو دم
دکھلائیں گے زمانے کو اعجاز میرے بعد
ابوالبقاء منشی ثناء احمد
صبر و عصر سہارنپوری
No comments:
Post a Comment