ہوئے بارش کو اتنے دن مگر پانی نہیں برسا
ذرا سی دیر کو برسا ہے من مانی نہیں برسا
ابھی ڈالے نہیں جھولے،۔ ابھی ساون نہیں آیا
ابھی بھادوں نہیں بھیگا، ابھی پانی نہیں برسا
جدھر دیکھو ادھر میلیا رنگت کے قبضے ہیں
زمیں پر رنگ لگتا ہے ابھی دھانی نہیں برسا
تپش سے حال کے بے حال ہیں سب جانداروں کے
سبھی کو آس ہے موسم وہ برفانی نہیں برسا
لبا لب ہیں کہاں تالاب، کب سیلاب آئے ہیں
گئے سالوں سا موسل دھار طوفانی نہیں برسا
کہیں اِنکر نہیں پھوٹے، کہیں سوتے نہیں اُبلے
ابھی عنقا ہے شادانی جو وہ جانی نہیں برسا
حیدر بیابانی
No comments:
Post a Comment