چاہتوں کا وہ سلسلہ بھی نہیں
دل مری بات مانتا بھی نہیں
کیوں ہے یہ تیرگی بتاؤ تو
اک دیا بھی یہاں پہ جلتا نہیں
دل پہ میرے جو تم نے لکھا تھا
نام اب تک تِرا مِٹا بھی نہیں
راہوں میں تیری روز و شب برسوں
میں تو بیٹھا رہا اٹھا بھی نہیں
جب وہ بچھڑا تو قیامت ٹوٹی
کوئی بھی پتہ تب ہلا بھی نہیں
جانے کیوں وہ ناراض ہے مجھ سے
جس سے میں آج تک ملا بھی نہیں
ایک پل میں وہ دل کو جیت گیا
دعوی کرتا ہے کچھ کیا بھی نہیں
خاور! وہ کیا گیا کہ اجڑا دل
دل نگر میں کچھ بچا بھی نہیں
خاور چشتی
No comments:
Post a Comment