Saturday, 17 May 2025

چاہتوں کا وہ سلسلہ بھی نہیں

 چاہتوں کا وہ سلسلہ بھی نہیں

دل مری بات مانتا بھی نہیں

کیوں ہے یہ تیرگی بتاؤ تو

اک دیا بھی یہاں پہ جلتا نہیں

دل پہ میرے جو تم نے لکھا تھا

نام اب تک تِرا مِٹا بھی نہیں

راہوں میں تیری روز و شب برسوں

میں تو بیٹھا رہا اٹھا بھی نہیں

جب وہ بچھڑا تو قیامت ٹوٹی

کوئی بھی پتہ تب ہلا بھی نہیں

جانے کیوں وہ ناراض ہے مجھ سے

جس سے میں آج تک ملا بھی نہیں

ایک پل میں وہ دل کو جیت گیا

دعوی کرتا ہے کچھ کیا بھی نہیں

خاور! وہ کیا گیا کہ اجڑا دل

دل نگر میں کچھ بچا بھی نہیں


خاور چشتی

No comments:

Post a Comment