Friday, 30 May 2025

رنج پر رنج مصیبت سی مصیبت دیکھی

 رنج پر رنج مصیبت سی مصیبت دیکھی

ہجر مولا میں یہ آرام کی صورت دیکھی

محو دیدار رہے حشر میں عاشق تیرے

آنکھ اٹھا کر نہ کبھی خلد کی صورت دیکھی

لے لیا وعدۂ بخشش بھی دہائی کر کے

شافع حشر کی امت سے محبت دیکھی

آ گئی مجھ کو نظر غایت چشم مشتاق

قبر میں آ کے محمدؐ کی جو صورت دیکھی

آزماتی ہے شب ہجر مجھے کیا ہمدم

میں تو خوش ہوں کہ جدائی کی حقیقت دیکھی

جلوہ کا وعدہ قیامت پہ کیا تھا موقوف

آپ کے ہجر میں سو بار قیامت دیکھی

خار طیبہ کو گل خلد سے بڑھ کر سمجھے

ہم نے ان کانٹوں میں وہ بوئے محبت دیکھی

دور ساغر سے تو پہلے ہی نہ تھا ہوش مجھے

میں نے ساقی کی نگاہوں میں کرامت دیکھی

پردۂ حشر میں پوشیدہ رکھا اپنا جمال

اس نے جب طالب دیدار کی کثرت دیکھی

دختر رز کی نگاہوں سے بچائے اللہ

آپ نے راسخ میخوار کی حالت دیکھی



محمد یوسف راسخ

راسخ ابن بیدل

No comments:

Post a Comment