Monday, 19 May 2025

متاع ہوش یہاں سب نے بیچ ڈالی ہے

 متاع ہوش یہاں سب نے بیچ ڈالی ہے

تمہارے شہر کی تہذیب ہی نرالی ہے

ہم اہل درد ہیں تقسیم ہو نہیں سکتے

ہماری داستاں گلشن میں ڈالی ڈالی ہے

نہ جانے بزم سے کس کو اٹھا دیا تم نے

تمام شہر وفا آج خالی خالی ہے

تعلقات کو ٹوٹے ہوئے زمانہ ہوا

وہ اک نگاہ مگر آج بھی سوالی ہے

خلوص بانٹتا میں سب کے گھر گیا لیکن

تم آج آئے ہو جب میرا ہاتھ خالی ہے

کسی کی شمعیں سر شام بجھ گئیں نیر

کسی کے شہر میں لیکن ابھی دیوالی ہے


صلاح الدین نیر

No comments:

Post a Comment