مقرر کی موت
تیری تقریروں سے کل دنیا کی محفل گرم تھی
لغو گو لفاظیوں سے پانی پانی شرم تھی
تیرے کچھ مخصوص جملے، تیرا کچھ مخصوص ڈھنگ
برق آسا رونما کرتا تھا محشر خیز ڈھنگ
کل جسے دنیا میں تُو سمجھا تھا وجہِ برتری
اب وہ کام آتی نہیں الفاظ کی جادوگری
انقلاب انگیز تھے کل تک تِرے تیور کے بل
تیری تقاری سے تھا امنِ جہاں میں اک خلل
آج کیوں خاموش ہے لے اپنی لفاظی سے کام
تُو سرِ منبر لیا کرتا تھا اپنا انتقام
ناز تھا واعظ تجھے تو اپنی تقریروں پہ کل
یہ نہ سوچا ایک دن آنے کو ہے پیکِ اجل
تیری رحلت چشمِ بینا کو ہے عبرت کا مقام
موت کے مرکز پہ تیری زندگی کا تھا قیام
اب نہ بیوی تیری ساتھی ہے نہ بچے ہمنوا
زیست کے آغاز کا انجام دیکھا کیا ہوا
تجھ کو لازم تھا کہ تُو دنیا میں کرتا فکرِ دیں
تُو نے مقصد زندگی کا حیف سمجھا ہی نہیں
دیکھ انجامِ حیاتِ چند روزہ دیکھ لے
اپنے کردار و عمل کا اب نتیجہ دیکھ لے
رضی بدایونی
مولوی رضی احمد
No comments:
Post a Comment