لفظ کی تلاش
میں تو عمر بھر لفظ کی تلاش میں رہا
اس سعئ کار میں دنیا نے بہت کچھ کہا
گھر والوں نے بھی نکال باہر کیا اور کہا؛
جاؤ بازار میں تلاش کرو اس کا صلہ
فاقے کرو گے تو دماغ ٹھکانے آ جائے گا
اب پاؤں میں سکت نہیں
ہاتھ کی انگلیوں میں لچک نہیں
آنکھوں کے سامنے دھند کا سایہ ہے
شاید کوئی لفظ ہوا میں لٹکا ہے
معلوم نہیں دماغ ٹھکانے آیا کہ نہیں
ہاں! تلاشِ لفظ اب بھی ہے وہیں کی وہیں
مشتاق سنگھ
No comments:
Post a Comment