Wednesday, 21 May 2025

تلاش لفظ اب بھی ہے وہیں کی وہیں

 لفظ کی تلاش


میں تو عمر بھر لفظ کی تلاش میں رہا

اس سعئ کار میں دنیا نے بہت کچھ کہا

گھر والوں نے بھی نکال باہر کیا اور کہا؛

جاؤ بازار میں تلاش کرو اس کا صلہ

فاقے کرو گے تو دماغ ٹھکانے آ جائے گا

اب پاؤں میں سکت نہیں

ہاتھ کی انگلیوں میں لچک نہیں

آنکھوں کے سامنے دھند کا سایہ ہے

شاید کوئی لفظ ہوا میں لٹکا ہے

معلوم نہیں دماغ ٹھکانے آیا کہ نہیں

ہاں! تلاشِ لفظ اب بھی ہے وہیں کی وہیں


مشتاق سنگھ

No comments:

Post a Comment