Thursday, 22 May 2025

جسے لالچ نہ ہو ایسا بڑی مشکل سے ملتا ہے

 جسے لالچ نہ ہو ایسا بڑی مشکل سے ملتا ہے

غریب انسان کو رشتہ بڑی مشکل سے ملتا ہے

امیروں کے تو قدموں میں پڑی رہتی ہے یہ دولت

مگر مزدور کو پیسہ بڑی مشکل سے ملتا ہے

اندھیروں میں اجالا ڈھونڈنے والوں کو سمجھا دو

سیاست میں کوئی "سچا" بڑی مشکل سے ملتا ہے

وہ سجدہ جس پہ سجدے سیکڑوں قربان ہو جائیں

وہ پیشانی کو اک سجدہ بڑی مشکل سے ملتا ہے

کہیں ماں باپ کا سایہ نہیں ملتا ہے بچہ کو

کہیں ماں باپ کو بچہ بڑی مشکل سے ملتا ہے

کبھی پوری غزل یوں ہی اتر آتی ہے کاغذ پر

کبھی مصرع کو اک مصرعہ بڑی مشکل سے ملتا ہے


ناظم اشرف بجنوری

No comments:

Post a Comment