Wednesday, 28 May 2025

ڈوبے نہ کبھی جو وہ قمر مانگ رہے ہیں

 ڈوبے نہ کبھی جو وہ قمر مانگ رہے ہیں

تاریک نہ ہو جو وہ سحر مانگ رہے ہیں

پھیلا کے تھکے ہاتھ یہ لب سوکھ چلے ہیں

ہوتا ہے دعا میں جو اثر مانگ رہے ہیں

پھر تُو جو گیا ساتھ بصارت بھی گئی ہے

آ جائے ںظر جس سے، نظر مانگ رہے ہیں

ویسے تو کٹھن ہوتی ہے ہر ایک مسافت

ہے ساتھ جو تیرا تو سفر مانگ رہے ہیں

دنیا کو نیا موضوع کوئی چاہیے عامر

موجود نہیں جو، وہ خبر مانگ رہے ہیں


طفیل عامر

No comments:

Post a Comment