اس کا جھوٹ سند ہے حد ہے
میری سچ بات بھی رد ہے حد ہے
ایسی کرتا وہ مدد ہے، حد ہے
چھوٹا کرتا میرا قد ہے، حد ہے
بھوک سے لوگ گنواتے ہیں جان
اور سڑتی یہ رسد ہے، حد ہے
منہ پہ تعریف کے یل ہے اس کے
دل میں دریائے حسد ہے حد ہے
ظلم اس کا کی انیس اپنا ضبط
سب کہو ساتھ کہ حد ہے حد ہے
انیس شاہ
No comments:
Post a Comment