Friday, 23 May 2025

اس کا جھوٹ سند ہے حد ہے

 اس کا جھوٹ سند ہے حد ہے

میری سچ بات بھی رد ہے حد ہے

ایسی کرتا وہ مدد ہے، حد ہے

چھوٹا کرتا میرا قد ہے، حد ہے

بھوک سے لوگ گنواتے ہیں جان

اور سڑتی یہ رسد ہے، حد ہے

منہ پہ تعریف کے یل ہے اس کے

دل میں دریائے حسد ہے حد ہے

ظلم اس کا کی انیس اپنا ضبط

سب کہو ساتھ کہ حد ہے حد ہے


انیس شاہ

No comments:

Post a Comment