Saturday, 24 May 2025

تبدیلی کا اشارہ ابھی کچھ بھی نہیں بدلا

 تبدیلی کا اشارہ


ابھی کچھ بھی نہیں بدلا

مگر آثار کہتے ہیں

اسی ظلمت گزیدہ راہ سے سورج کو آنا ہے

فصیلوں پر جمی گہری سیاہی کے افق سے

چمکتی دھوپ کے منظر کو کھلنا ہے

ہمیں اس نیند سے بیدار ہونا ہے

بھلے رستے پہ تم ناکے لگا لو

دریچے بند کر لو

در و دیوار پر شیشے کے ٹکڑوں کو جما دو

کہیں سے روشنی آنے کے سب روزن بجھا دو

کبھی تازہ ہوا کو راستہ مت دو

سڑک کے ہر طرف کانٹے بچھا دو

اندھیرے دائمی کر دو

گھٹن بے انتہا کر دو

فضا بارود سے مسموم کر دو

مگر، امکان کا در باز ہونا ہے

گجر بجنے کو ہے

یہی آثار کہتے ہیں


نوشابہ نرگس

No comments:

Post a Comment