Saturday, 31 May 2025

عمر بھر ہم نے کوئی زخم نہ بھرتے دیکھا

 عمر بھر ہم نے کوئی زخم نہ بھرتے دیکھا

دلِ مجروح طبیبوں سے الجھتے دیکھا

اتنی مہلت ہی نہ دی اس نے کہ ہم کچھ کہتے

ہم نے سمٹے ہوئے لفظوں کو بکھرتے دیکھا

آئے بادل تو گھڑے توڑ دئیے ہم نے بھی

اور پھر ان کو نہ آنگن میں برستے دیکھا

جس کے سائے تلے بیٹھے تھے تپش سے بچ کر

خود پہ اس پیڑ کو ہی ٹوٹ کے گرتے دیکھا

وقتِ رُخصت نہ دُعا دی نہ ہی آگے آئے

ایک دریا تھا کہ آنکھوں سے ٹپکتے دیکھا


عائشہ غفار عاشی

No comments:

Post a Comment