غم حبیب نہ آیا ہے سازگار کسے
غم اور اتنا حسیں غم ہے ناگوار کسے
یہاں حفاظتِ زخمِ جگر ہے ناممکن
وہ اس لیے کہ ہے نظروں پہ اختیار کسے
شکست ہو کے رہی ہے ہر ایک چارہ گری
بلا کے لائیں گے اب میرے غمگسار کسے
اِدھر ہیں پنکھ جلے اور اُدھر ہے جسم جلا
سوال یہ ہے کہ ہے کس سے کتنا پیار کسے
نہ جانے کون تِری رہگزر سے گزرے گا
نگاہ دیکھنے اٹھتی ہے بار بار کسے
یہ میکدہ ہے کہ ساقی تپن تپش کا جہاں
یہاں سرور کہاں، نشۂ خمار کسے
یہیں سے فرق خلوص و ہوس ہے اے راجے
کسے ہیں پھول پسند اور عزیز خار کسے
راجے بریلوی
ڈاکٹر مایا کھنہ
No comments:
Post a Comment