Thursday, 29 May 2025

سکوں تلاش نہ کر آرزو کے دیوانے

 سکوں تلاش نہ کر آرزو کے دیوانے

جو زندگی نے دیا ہے وہ زندگی جانے

اس اہتمام سے اکثر اٹھے ہیں پیمانے

کہ بوند بوند کو میں جانوں یا خدا جانے

دکھے ہوئے دل آدم میں ہے امید کی دھوم

ہیں ایک بات سے پیدا ہزار افسانے

چراغ رہ سے غرض ہے نہ نقش پا کی تلاش

یہ رہروی کوئی ناکردہ راہ کیا جانے

کدھر کو رخ کرے یا رب مرا مذاق سجود

کہ آج قبلۂ دل کعبہ ہے نہ بت خانے

سنبھل اے ہوش ذرا کل کی فکر کر ساقی

چھلک نہ جائیں کہیں بھر چکے ہیں پیمانے


شہاب سرمدی

بلاغت حسین

No comments:

Post a Comment