Friday, 16 May 2025

بے سبب تھوڑی جاگتے ہیں ہم

 بے سبب تھوڑی جاگتے ہیں ہم

رات کا درد بانٹتے ہیں ہم

خون رستہ ہے چاند سے شب بھر

نوکِ خامہ سے چاٹتے ہیں ہم

کوئی آہٹ طواف کرتی ہے

دائرہ وار ناچتے ہیں ہم

نبض کی دھار دار قینچی سے

مرگ کا جال کاٹتے ہیں ہم

سچ تو یہ ہے کہ وہ بھگاتا ہے

ہم کو لگتا ہے بھاگتے ہیں ہم

یہ کفارہ کہو مناسب ہے

روح پر زخم ٹانکتے ہیں ہم

ایک ہی نام دل کی تختی پر

روز لکھ لکھ کہ کاٹتے ہیں ہم


ثاقب ہمراز

No comments:

Post a Comment