بے سبب تھوڑی جاگتے ہیں ہم
رات کا درد بانٹتے ہیں ہم
خون رستہ ہے چاند سے شب بھر
نوکِ خامہ سے چاٹتے ہیں ہم
کوئی آہٹ طواف کرتی ہے
دائرہ وار ناچتے ہیں ہم
نبض کی دھار دار قینچی سے
مرگ کا جال کاٹتے ہیں ہم
سچ تو یہ ہے کہ وہ بھگاتا ہے
ہم کو لگتا ہے بھاگتے ہیں ہم
یہ کفارہ کہو مناسب ہے
روح پر زخم ٹانکتے ہیں ہم
ایک ہی نام دل کی تختی پر
روز لکھ لکھ کہ کاٹتے ہیں ہم
ثاقب ہمراز
No comments:
Post a Comment