Friday, 16 May 2025

رہ کے پستی میں بلندی پہ نظر رکھتے ہیں

 رہ کے پستی میں بلندی پہ نظر رکھتے ہیں

راہ دشوار سہی، عزمِ سفر رکھتے ہیں

ہم کو منزل سے اندھیرے نہیں بھٹکا سکتے

اپنے دامن میں کئی شمس و قمر رکھتے ہیں

دیکھنے میں تو ہیں پھولوں سے بھی نازک یارو

اپنے دامن میں مگر برق و شرر رکھتے ہیں

فصلِ گُل سے ہمیں مطلب ہی نہیں اے دوست

سُوکھے پت جھڑ سے چناروں پہ نظر رکھتے ہیں

برف کی طرح پگھل سکتا ہے ہر کوہِ ستم

اپنی ہر آہ میں تاثیرِ شرر رکھتے ہیں

سیکڑوں جنتیں پاتے ہیں وہاں سیلانی

ہم قدم اپنے جنوں میں بھی جدھر رکھتے ہیں


سیلانی سیوتے

No comments:

Post a Comment