Sunday, 13 November 2016

کہ جیسے صحن گلستاں میں ‌پیار کا موسم

کہ جیسے صحنِ گلستاں میں ‌پیار کا موسم
کھلی جو آنکھ تمہاری تو کھل گیا موسم
تمہارے بالوں سے گالوں سے کھیلتا موسم
میں دیکھتا ہی رہا، اور گزر گیا موسم
تمہارے ساتھ جو ہنستا ملا تھا پہلی بار
کہیں نہ ویسے مجھے پھر ملا موسم
شباب تم سے کرے گا جو تم نے ہم سے کیا
تمہارا حسن بھی نکلے گا بے وفا موسم
مِرے تو پھول بھی تم ہو صبا بھی خوشبو بھی
نہیں ہو تم، تو نہیں میرے کام کا موسم

سعید احمد اختر

No comments:

Post a Comment