میں نے تو اس جانے والے سے بس اتنا کہنا تھا
یوں تو پیار نہیں کرنا تھا، جب دو دن ہی رہنا تھا
تم نے ہمدردی سے دیکھا، میری اپنی غلطی ہے
اشکوں کو میں پی جاتا تو اشکوں نے کیوں بہنا تھا
شور مچانا بے مطلب تھا، چِلانا بے معنی تھا
وہ جو ننگا پھرتا ہے تو پوچھو نوچنےوالوں سے
دیوانے کا چاک گریباں ہی تو اس گہنا تھا
ایسی بے آباد عمارت کب قائم رہ پاتی ہے
اتنا مت افسوس کرو وہ دل تھا اس نے ڈھہنا تھا
ادریس آزاد
No comments:
Post a Comment