Monday, 14 November 2016

افسوس ہے کہ مجھ کوں وہ یار بھول جاوے

افسوس ہے کہ مجکوں وہ یار بھول جاوے
وہ شوق، وہ محبت، وہ پیار بھول جاوے
رستم تیرے آنکھوں کے ہوۓ اگر مقابل
انکھیوں کو دیکھ تیری تلوار بھول جاوے
عارض کے آئینہ پر تمنا کے سبز خط ہے
طوطی اگر جو دیکھے گلزار بھول جاوے
کیا شیخ و کیا برہمن جب عاشقی میں آویں
تسبی کرے فراموش نہ نار بھول جاوے
یوں آبروؔ بنا دے دل میں ہزار باتاں
جب تیرے آگے آوے گفتار بھول جاوے

آبرو شاہ مبارک

No comments:

Post a Comment