افسوس ہے کہ مجکوں وہ یار بھول جاوے
وہ شوق، وہ محبت، وہ پیار بھول جاوے
رستم تیرے آنکھوں کے ہوۓ اگر مقابل
انکھیوں کو دیکھ تیری تلوار بھول جاوے
عارض کے آئینہ پر تمنا کے سبز خط ہے
کیا شیخ و کیا برہمن جب عاشقی میں آویں
تسبی کرے فراموش نہ نار بھول جاوے
یوں آبروؔ بنا دے دل میں ہزار باتاں
جب تیرے آگے آوے گفتار بھول جاوے
آبرو شاہ مبارک
No comments:
Post a Comment