Sunday, 13 November 2016

کبھی اترا نہیں جو آسماں سے

 کبھی اترا نہیں جو آسماں سے
وفا اترے گی اس دل پر کہاں سے
کتابِ عشق لکھ رکھی ہے دل پر
مگر ڈرتا ہوں پھر بھی امتحاں سے
تِرا کردار کتنا مختلف ہے 
تِری تاریخ ، تیری داستاں سے
یہ خوبی ہے کہ نا خوبی مگر میں 
الگ چلتا ہوں اپنے کارواں سے

سعید احمد اختر 

No comments:

Post a Comment