Monday, 14 November 2016

حد سے زیادہ بھی پیار مت کرنا

حد سے زیادہ بھی پیار مت کرنا
جان ہر اک پر نثار مت کرنا
کیا خبر کس جگہ پر رک جائے
سانس کا اعتبار مت کرنا
آئینے کی نظر نہ لگ جائے 
اس طرح کا سنگار مت کرنا 
تیر تیری طرف ہی آئے گا
یوں ہوا میں شکار مت کرنا 
ڈوب جانے کا جس میں خطرہ ہے
ایسے دریا کو پار مت کرنا
دیکھ توبہ کا در کھلا ہے ابھی 
کل کا تم انتظار مت کرنا 
مجھ کو خنجر نے یہ کہا اعجازؔ
تُو اندھیرے میں وار مت کرنا

قمر اعجاز 

No comments:

Post a Comment